بن بریڈ
رمضان المبارک کے ناشتے کی روٹی تل سے لیس گول روٹیاں، باہر سے خستہ، اندر سے نرم، اور ایک حیرت انگیز ذائقہ دار جسے شہر کے لوگ اپنے کھانے میں رکھے بغیر نہیں رہ سکتے، خاص طور پر جب روزہ دار افطار کرتے ہیں۔
شیرے میں ڈوبی جبنیہ کھانے کی ان اقسام میں سے ایک ہے جو حجازی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہے۔
جبنیہ ان ہلکی پھلکی غذاؤں میں سے ایک ہے جسے مدینہ منورہ کے لوگ مختلف مواقعوں اور پکنک پر کھاتے ہیں۔اس کی خصوصیت اس کے چٹ پٹے اور لذیذ ذائقے کی وجہ سے ہے۔یہ آٹے اور پنیر سے بنی مشہور ترین پیٹیز میں سے ایک ہے۔ اسی سے اس کا یہ نام پڑا۔اور یہ کئی طریقوں سے بنایا جاتا ہے۔ اسے مختلف ذائقوں کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے اور کبھی کبھار بھوننے کے بعد اس میں کلونجی کے بیج ڈالے جاتے ہیں۔
شیرے اور کلونجی کے ذائقے سے بھرپور جبنیہ کی خاصیت اس کی خستگیاور اس کاکراراپن ہے، جس سے اسے ایک خاص لذیذ ذائقہ ملتا ہے۔یہ کھانے کی ان اقسام میں سے ہے جو معدے پر ہلکا پھلکا ہونے کے ساتھ غذائی فوائد سے بھی بھرپور ہیں۔
یہ سفید آٹا، تازے دودھ، اور پنیر سے بنتی ہے ، جسے ٹھنڈی چاشنی میں ڈبویا جاتا ہے، پھر مناسب پلیٹوں میں رکھا جاتا ہے، اور گرم اورکراراپیش کیا جاتا ہے۔
آپ مدینہ منورہ کے لوگوں کے گھروں میں کرنچی جبنیہ کا مزہ چکھ سکتے ہیں۔ بہت سے خاندان اس میں مہارت رکھتے ہیں اور اسے آرڈر پر بناتے ہیں۔ اسے مدینہ کے کچھ مشہور ریستوراں بھی پیش کرتے ہیں، جہاں اسے مزیدار پیٹیز کے ایک گروپ ، جیسے سموسے، پف، کبہ، کوفتہ، اور طرمبہ (شام کی کھجوریں:شام کی ایک سویٹ ڈش)،کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
•مزیدار جبنیہ کے ساتھ مدنی ذائقہ کا تجربہ کریں۔
• مدینہ منورہ کی قدیم ترین مٹھائیوں میں سے ایک کا مزہ لیں.
رمضان المبارک کے ناشتے کی روٹی تل سے لیس گول روٹیاں، باہر سے خستہ، اندر سے نرم، اور ایک حیرت انگیز ذائقہ دار جسے شہر کے لوگ اپنے کھانے میں رکھے بغیر نہیں رہ سکتے، خاص طور پر جب روزہ دار افطار کرتے ہیں۔
لفظ "منتو" ایک رائج لفظ ہے جو مدینہ منورہ اور مملکت سعودی عرب کے مغربی علاقوں میں ایک مشہور ڈش ہے۔ اس لفظ کی ابتدا فارسی زبان سے ہوئی، جہاں لفظ "مانتو" کا مطلب ’’ڈمپلنگ‘‘ ہے ۔