بن بریڈ
رمضان المبارک کے ناشتے کی روٹی تل سے لیس گول روٹیاں، باہر سے خستہ، اندر سے نرم، اور ایک حیرت انگیز ذائقہ دار جسے شہر کے لوگ اپنے کھانے میں رکھے بغیر نہیں رہ سکتے، خاص طور پر جب روزہ دار افطار کرتے ہیں۔
حجاز کے لوگ اسے خاص طور پر افطاری میں پسند کرتے ہیں۔اس کی لذیذ خوشبو حجاز کے شہروں میں عموماً افطاری کی میزوں پر چھائی رہتی ہے۔
تمیس مدینہ میں عام ہے۔ اسے اکثر ناشتے کے طور پر فاوا پھلیاں اور قلابہ کے ساتھ کھایا جاتا ہے، اور اکثر رات کے کھانے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ اس قسم کا کھانا بخارا اور افغان مہاجرین کے ساتھ مدینہ منورہ منتقل ہوا تھا۔
اس کے ظہور کے آغاز کا تعین کرنے کے لیے کوئی تاریخی حوالہ موجود نہیں ہے۔
یہ نہایت ہی مقبول کھانا ہے کیونکہ یہ فائدے، لذتاور سستی قیمت کو یکجا کرتا ہے۔ اس کے بنانے والے حجاز کے تمام شہروں میں موجود ہیں، اس کی غذائیت زیادہ ہے،یہ کاربوہائیڈریٹس اور فائبر سے بھرپور ہے اور اس کی کیلوریز، روایتی قسم کی روٹیوں کے مقابلے میں کم سمجھی جاتی ہیں
اس روٹی کی بہت سی قسمیں سامنے آئی ہیں، جن میں سے سب سے مشہور: سادہ تمیس، بسکٹ تمیس، گھی تمیس، پنیر کی تمیس، ہرے پیاز کی تمیس، اور گندم کی تمیس ہیں ۔
تیمیس آٹے سے بنائی جاتی ہے ،جو کہ سفید خشک آٹے کو سخت گوندھ کر لپیٹا جاتا ہے پھر ایک خاص آلے سے سوراخ کر کے کلونجی اور تل چھڑکا جاتا ہے پھر اسے تندور کی دیوار سے چپکایا جاتا ہے یہاں تک کہ یہ پک جائے۔
تیمس تندور پر قطار:
جیسے ہی تیمس بیکری کھلتی ہے، خریدار اسے خریدنے کے لیے قطار میں لگ جاتے ہیں۔ تیمس کی دکانیں اپنے معیار اور مخصوص کاریگری کی بدولت مدینہ منورہ میں تیزی سے مقبول ہو گئیں ہیں۔
رمضان المبارک کے ناشتے کی روٹی تل سے لیس گول روٹیاں، باہر سے خستہ، اندر سے نرم، اور ایک حیرت انگیز ذائقہ دار جسے شہر کے لوگ اپنے کھانے میں رکھے بغیر نہیں رہ سکتے، خاص طور پر جب روزہ دار افطار کرتے ہیں۔
لفظ "منتو" ایک رائج لفظ ہے جو مدینہ منورہ اور مملکت سعودی عرب کے مغربی علاقوں میں ایک مشہور ڈش ہے۔ اس لفظ کی ابتدا فارسی زبان سے ہوئی، جہاں لفظ "مانتو" کا مطلب ’’ڈمپلنگ‘‘ ہے ۔