خندق

  • موجود موجود
  • اینٹری ٹکٹ کی ضرورت نہیں اینٹری ٹکٹ کی ضرورت نہیں
  • خارجی خارجی

ایک ایسی عظیم جگہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے معزز صحابہ پر آئے شدید ترین لمحات کو اپنے اندر محفوظ کر لیا، ایسے لمحات جن میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمان کی سچائی اور منافقین کی رسوائی اور یہود کی خیانت ظاہر ہوئی ۔یہ ان عظیم واقعات میں سے ہیں جنہیں قرآن نے ابدی کردیا اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ساتھیوں کی شاہانہ فتح کے ساتھ ختم ہوئے۔

عام معلومات:

خندق ان مستطیل گڑھوں کا نام ہے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے مدینہ کو مشرکین قریش اور ان کے ساتھ اتحادی قبائل سے بچانے کے لیے کھودا تھا۔

دونوں طرف سے ہونے والی لڑائی کو “غزوة الأحزاب” )فریقین کی لڑائی( کہا جاتا ہے،قرآن نے دونوں لشکروں کے افراد اور ان کے رد عمل کی تفصیلات، اور اس کے نتیجے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم فتح،جس نے توازن کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا، اس سب کو ابد کے لیے محفوظ کردیا۔ یہاں تک کہ(اس عظیم فتح سے متعلق) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریقین کے مایوس لوٹنے کے بعد فرمایا: اب ہم ان پر حملہ کریں گے اور وہ ہم پر حملہ نہیں کریں گے، ہم ان کی طرف جائیں گے ۔ اور وہ ہجرت کا پانچواں سال تھا ۔

خندق جنگ کا ایک طریقہ ہے:

رسول اللہ کے دشمنوں میں سے یہود خیبر اور بنو نضیر اور ان کے حلیف غطفان اور فزارہ، مشرکین قریش اور ان کے حلیف کنانہ اور اہل تہامہ ، کے ساتھ ، اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے ایک رائے پر متفق ہوگئے، چنانچہ دس ہزار جنگجو جمع ہوگئے اور بعد میں بنو قریظہ مسلمانوں سے عہد شکنی کے بعد ان کے ساتھ مل گئے۔

چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے مشورہ کیا تو صحابی سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے خندق کھودنے کی جانب توجہ دلائی اور یہ بات عربوں میں معروف نہ تھی کیونکہ یہ ایک طریقہ تھا جو اہل فارس اپنے ملک میں کیا کرتے تھے جب دشمن ان پر حملہ کرتے۔ سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کےمشورہ سے شمالی سمت میں کھدائی کی کیونکہ یہ جانب کشادہ تھی جبکہ مدینہ کی باقی سمتیں پہاڑ، پتھریلی چٹانوں، کھیتوں اور آپس میں جڑے مکانات کی وجہ تھیں۔

خندق کا مقام اور

اسکا

طول و عرض:

خندق شہر کے شمال میں مسجد نبوی سے تقریباً 2500 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

خندق مشرقی حرہ سے مغربی حرہ تک پھیلی ہوئی ہے اور اس کا آغاز شیخین کے علاقے سے ہوتا ہے۔

یہ خندق عثمان بن عفان روڈ پر واقع الرایہ مسجد کے شمال سے گزرتی ہوئی (سلع پہاڑ) کے ساتھ گزرتی ہوئی ، جہاں آج الفتح مسجد ہے، مذاد کے علاقے پر ختم ہوتی ہے۔

خندق کی لمبائی تقریباً 5544 میٹر ہے، اس کی چوڑائی 4 یا 5 میٹر کے قریب ہے، اور اس کی گہرائی 3 میٹر ہے، یہ بات قابل غور ہے کہ خندق کی مٹی نے مسلمانوں کے جانب ایک آڑ سی بنا دی تھی۔

خندق بطورایک تاریخی مقام:

خندق کافی عرصہ پہلے ختم ہو چکی تھی، اور کچھ یادگاریں جو اپنے اندر(عظیم) معنی رکھتی ہیں اور ان لافانیواقعات کی یاد دلاتی ہیں، باقی رہ گئی، جن میں سے سب سے اہم یہ ہیں:

  1. خندق کا راستہ۔
  2. الفتح مسجد: اسے مسجد الاحزاب اور الاعلٰی مسجد کہا جاتا ہے، خندق کی جنگ کے چند اہم واقعات وہاں پیش آئے۔
  3. سات مسجدیں۔
  4. بنو حرام کا غار : یہ وہ غار ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ خندق کی کچھ راتیںسوئے تھے۔
  5. الرایہ مسجد اور الرایہ پہاڑ ، اور یہ مسجد اس گنبد کی جگہ پر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خندق کھودنے کے دنوں میں لگایا گیا تھا۔
  6. مسجد بنی حرام، جو شعب بنی حرام میں واقع ہے، جہاں اس کے قریب ہی کھانے کے زیادہ ہونے کا معجزہ پیش آیا تھا.
  7. الخندق مسجد: یہ ایک جامع مسجد ہے جسے شاہ عبداللہ رحمه الله کے دور میں بنایا گیا تھا۔

آج خندق کے زائرین:

یہ جگہ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے زائرین کے لیے، سیرتِ نبوی کے تاریخی نشانات کو دیکھنے، اور خندق کے اردگرد بچے نشانات کو دیکھنے اور مسلمانوں کی اس جگہ پر لڑی جانے والی جنگ کی یاد تازہ کرنے کے لیے ایک مناسب جگہ ہے۔

جغرافیائی محل وقوع