شہداء احد کا میدان

  • اینٹری ٹکٹ کی ضرورت نہیں اینٹری ٹکٹ کی ضرورت نہیں
  • بچوں کیلئے مناسب بچوں کیلئے مناسب
  • خارجی خارجی
  • معذور افراد کیلئے مناسب معذور افراد کیلئے مناسب

.مدینہ کی مشہور یادگاروں میں سے ایک، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور اس کے شہداء کے لیے مغفرت کی دعا کرتے۔

شہداء احد کا میدان:

شہداء احد کا میدان ان سب سے مشہورتاریخی آثار میں سے ایک ہے جسے مسلمان دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔ کیونکہ یہ جنگ احد کے واقعات سے وابستہ ایک تاریخی یاد کی نمائندگی کرتا ہے جو کہ ہجرت کے تیسرے سال میں پیش آئے تھے۔

میدان کی جگہ:

شہداء احد کا میدان مسجد نبوی کے شمال میں 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

میدان کی نشانیاں:

• سید الشہداء مسجد: رجب 1438 میں قائم ہوئی۔

تیر اندازوں کاپہاڑ:یہ ایک چھوٹا پہاڑ ہے جو کوہ احد کے جنوب میں - جس کی چوٹی سے شہداءکا میدان اور اس کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں۔

• احد کا پہاڑ :مدینہ کے سب سے بڑے پہاڑوں میں سے ایک ہےاور جنگ احد کا نام اس کے نام پر رکھا گیا

• شہداء کا قبرستان: اس ابدی جنگ میں شہید ہونے والے 70 صحابیوں کو وہاں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

جنگ احد:

کوہ احد کے مقام پر ے کئی واقعات رونما ہوئےجن میں مسلمانوں اور کفار قریش کے درمیان لڑائی بھی شامل ہے، جس لڑائی کا نام اس پہاڑ کے نام پر ہے، جب جنگ کا پلڑا پلٹ گیا اور جنگ کا توازن مشرکوں کی طرف جھک گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں پناہ لی، جب مسلمانوں کی پچھلی جانب سے حفاظت کے لیے مقرر تیر اندازوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اجازت دینے سے پہلے ہی اپنی جگہ چھوڑ دی، جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا، چنانچہ قریش کی فوج نے انہیں گھیر لیا۔

اس جنگ کے نتیجے میں ستر مسلمان شہید ہوئے، جن میں سر فہرست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حمزہ بن عبدالمطلب ، اس جنگ میں مسلمانوں کا جھنڈا اٹھانے والے مصعب بن عمیر اور تیر اندازوں کے کمانڈر عبداللہ بن جبیر بن نعمان، نیز فرشتوں کے غسیل حنظلہ بن ابی عامر، اور دوسرے صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین۔

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں میدان جنگ میں ان کے کپڑوں اور خون میں دفن کیا جائے، اور ان میں سے دو اور تین کو ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا، تدفین میں سب سے پہلے زیادہ قرآن کریم حفظ کرنے والے کو دفن کیا گیا تھا۔

ہمارے بھائیوں کی قبریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقتاً فوقتاً احد کے شہداء کے پاس جاتے تهے اور انہیں سلام كرتےاور دعائیں دیتے، اور اس میں آپ کے ساتھ کچھ صحابہ بھی ہوتے، آپ ان سے فرماتے: ( یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں)۔

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آخری بیماری کے دوران بھی ان کی زیارت کرتے رہے جس بیماری میں آپ ﷺ کا انتقال ہوا تها۔

شہداء احد کے میدان کے لیے حکومت کی دیکھ بھال

:

شہداء احد کے میدان اور اس کے آس پاس کے مقامات کی بہتری کے لیے پر بہت سے ترقیاتی کام دیکھے گئے، جن میں سب سے آخرى "سید الشہداء اسکوائر اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی ترقی" کا منصوبہ تھا، چونکہ الشہداء کے پڑوس میں بہت سی رہائش گاہوں اور مکانات کے شہری طرز کو ایک متحد تعمیراتی شکل دينے کے لیے دوبارہ تشکیل دیا گیا تھا، اس لیے اس کا ڈیزائن اس جگہ کی نوعیت اور اس کی قدیم تاریخ سے متاثر تھا۔

اس منصوبے میں سید الشہداء مسجد کی تعمیر بھی شامل تھی جس میں 15 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔اسے مسجد نبوی کے بعد مدینہ کی سب سے بڑی مساجد میں شمار کیا جاتا ہے۔یہ مسجد 54 ہزار مربع میٹر سے زائد رقبے پر تعمیر کی گئی تھی۔ اس میں مختلف بنیادی خدمات اور سہولیات، بسوں اور چھوٹی کاروں کے لیے پارکنگ، اور پیدل چلنے کا علاقہ شامل ہے۔ دکانداروں کے لیے ایک جگہ بھی مختص کی گئی ہے جو اس جگہ کے زائرین کے لیے سامان، تحائف اور کھانے کو منظم انداز میں پیش کرتے ہیں۔

جغرافیائی محل وقوع
گھومنا 360