قدیم مسجد

  • موجود موجود
  • خارجی + داخلی خارجی + داخلی
  • اس میں نماز ہوتی ہے اس میں نماز ہوتی ہے
  • معذور افراد کیلئے مناسب معذور افراد کیلئے مناسب

یہ وہ مسجد ہے جس کو رسول اللہ ﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی نماز کے مشاہدہ کا شرف حاصل ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے نور ہدایت تمام عالم میں پھیلا۔

قدیم مسجد کی تعمیر کا قصہ:

جب رسول اللہ مکہ سے مدینہ ہجرت کرکے تشریف لائے تو آپ نے اس مقام پر جہاں آپ کی اونٹنی اللہ کے حکم سے بیٹھی تھی مسجد نبوی کی بنیاد رکھی۔ یہ واقعہ ربیع الأول 1ھ میں پیش آیا۔ اس مسجد کا فرش ریتلا تھا، اس کی چھت کھجور کے درخت کی ٹہنیوں سے بنی تھی، اس کے ستون کھجور کے تنوں پر مشتمل تھے، بنیاد پتھر کی تھی اور دیواریں مٹی کی اینٹوں سے تعمیر کی گئی تھی۔

یہ مسجد تقریبا square shaped تھی، اس کی لمبائی 35 میٹر اور چوڑائی تقریبا 30 میٹر تھی۔ یہ مسجد 2.5 میٹر لمبی تھی اور اس کا رقبہ تقریبا 1050 مربع میٹر تھا۔ پھر اس میں توسیع کی گئی۔

رسول اللہ ﷺ نے مسجد کے لیے تین دروازے تعمیر فرمائے اور مسجد کی backside میں اہل صفہ، مسافروں اور ان غریبوں کے لیے جن کا کوئی ٹھکانہ نہیں ایک چبوترا قائم فرمایا۔

رسول اللہ ﷺ کا مسجد کی توسیع کرنا:

سات ہجری میں جب رسول اللہ ﷺ غزوہ خیبر سے واپس تشریف لائے تو مسجد نمازیوں کے لیے تنگ پڑنے لگی۔ آپ ﷺ نے نمازیوں کی ضرورت کا لحاظ کرتے ہوے مسجد کی توسیع کا حکم دیا، لہذا مسجد کو شمال اور مغرب کی جہت میں بڑھایا گیا جس کے نتیجہ میں مسجد کا رقبہ 2500 مربع میٹر ہوگیا۔ قبلہ والی جانب میں مسجد کو اپنی اصل حالت پر برقرار رکھا گیا۔

پرانی مسجد کے سب سے نمایاں حصہ جنہیں ہم آج دیکھتے ہیں:

• مسجد۔

• عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ: یہ وہ گھر ہے جس میں رسول اللہ ﷺ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ قیام فرمایا کرتے تھے۔ اسی حجرہ میں رسول اللہ ﷺ اور آپ کے دو ساتھی ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما دفن ہوے۔ ولید بن عبدالملک کے دور میں حجرہ مبارکہ کو مسجد سے ملحق کیا گیا۔

ریاض الجنہ: ریاض الجنہ مسجد نبوی کے مقدمہ میں واقع ہے اور رسول اللہ ﷺ کے گھرسے شروع ہوکر منبر رسول پر ختم ہوتا ہے۔ رسول اللہ کا ارشاد ہے: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔

• محراب نبی: یہ وہ مقام ہے جہاں کھڑے ہوکر رسول اللہ ﷺ نماز پڑھایا کرنے تھے۔ موجودہ محراب کی پہلی تعمیر سنہ 888ھ میں ہوی پھر ملک فہد کے دور میں اس کی تجدید کی گئی۔

• منبر رسول ﷺ محراب نبوی کے مغرب میں واقع ہے۔ موجودہ منبر سنہ 998ھ میں تعمیر کیا گیا۔ اس منبر کی بارہ سیڑھیاں ہیں۔

• کھمبے اور ستون: یہ وہ ستون ہیں جن پر روضہ کی چھت ٹکی ہوئی ہے، رسول اللہ ﷺ کے دور میں یہ ستون کھجور کے تنوں پر مشتمل تھے۔ ان میں سے ہر ستون کا اسلامی تاریخ کے کسی نا کسی واقعہ سے ربط ہے۔

• صفہ روضہ کے پیچھے پایا جانے والا ایک مقام ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے تحویل قبلہ کے بعد چبوترے کی صورت میں باقی رکھا۔ یہاں دور نبوی میں مہاجرین میں سے فقراء صحابہ رضی اللہ عنہم رہا کرتے تھے۔

قدیم مسجد کی حدود کو میں کیسے جانوں؟

پرانی مسجد کے رقبے کو ستونوں پر موجود سنہرے رنگ کے نقوش کے ذریعے نمایاں کیا گیا ہے۔ موجودہ دور مبں تانبے کی ایک باڑ قدیم مسجد کی جنوبی سرحد کی نشاندہی کرتی ہے۔ قدیم مسجد نبوی کی چھت کی بلندی کو پھولوں والے ستونوں کے اوپر سنہرے حلقوں کے ذریعے اور غزوہ خیبر کے بعد مسجد نبوی کی نئی اونچائی کو کھحور کے پتوں سے مشابہ نقش نگاری کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔

جغرافیائی محل وقوع
گھومنا 360