مٹی کے برتنوں کا ہنر
یہ انسانی تاریخ کی قدیم ترین دستکاریوں میں شمار ہوتا ہے، اور سر زمین مدینہ کی وادیاں پانی اور نرم مٹی جيسے خام مال کی دستیابی کی وجہ سے اس کی تیاری کے لیے ممتاز ہیں ۔
ایک قدیم لوک ہنر جو رسیوں کو بل دینے کی مہارت پر مبنی ہے جس میں کھجور کے درخت کو باندھنے اور بھاری چیزوں کو کھینچنے سمیت استعمال کے متعدد آلات بنائے جاتے ہیں ۔
مدینہ منورہ میں یہ ہنر کاریگر کی دستی مہارت پر اعتماد کرتا ہے، جو بے ثمر کھجور کے ریشوں کا استعمال کرتے ہوئے رسیوں کو بل دیتا ہے، اس کے پتوں کو باندھ کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے، گھریلو برتنوں کو باندھنے اور کھجور کے خوشہ کو کھجور کے تنے سے باندھنے کی صورت میں استعمال ہوتا ہے ۔
مدینہ منورہ میں رسی بنانے والوں کو (المشرط یا المداد) کہا جاتا تھا۔ رسیاں تیار کرتے وقت ان رسیوں کی رگڑ کے خلاف مزاحمت اور مضبوطی کو پیش نظر رکھا جاتا تھا، (ممشقۃ الغزل) نامی آلے کے ذریعے اسے قابل استعمال بنایا جاتا تھا۔
مدینہ منورہ میں رسیاں بنانے کا ہنر زمانہ قدیم سے جانا جاتا ہے، مدینہ منورہ کا شمار ان نمایاں شہروں میں ہوتا ہے جہاں کھجور کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں، یہاں کے لوگ اوزار بنانے میں روز مرہ استعمال کی قدرتی اشیاء سے استفادہ کرتے تھے ، جیسے کھجور کے ریشوں سے رسیاں بنانا۔
رسی بنانا مشکل دستکاریوں میں سے ہے، کھجور کے ریشوں کو پانی میں ڈال کراس کے نرم ہونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو استعمال کرتے ہوئے رسی بنائی جاتی ہے۔ اور غیر ضروری مواد کو الگ کردیا جاتا ہے۔
صنعتی ترقی نے رسی سازی کے ہنر کو معدوم کردیا ہے، اس کی ثقافتی اہمیت کی وجہ سے تہواروں میں خصوصی اسٹال لگائے جاتے ہیں۔ نسل در نسل چلنے والی اس مہارت کی حفاظت پر سعودی حکومت کی خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔
کئی رسی ساز اب بھی اس پیشے سے وابستہ ہیں، اور اس کی مصنوعات بازار میں دستیاب ہیں، خصوصا تہواروں میں نادر مصنوعات پیش کی جاتی ہیں، جیسے (القنبار) رسیوں سے بنی کرسی۔
یہ انسانی تاریخ کی قدیم ترین دستکاریوں میں شمار ہوتا ہے، اور سر زمین مدینہ کی وادیاں پانی اور نرم مٹی جيسے خام مال کی دستیابی کی وجہ سے اس کی تیاری کے لیے ممتاز ہیں ۔
یہ ایک ایسا ہنر جو تمام قوموں اور ادوار میں موجود ہے، یہ اپنے لوگوں کی فطرت اور ان کی عادات کے لحاظ سے مختلف ہے، یہ قدیم زمانے سے اہل مدینہ کے ساتھ وابستہ ہے اور وہ اس سے اپنی پیداوار کے تنوع میں ممتاز تھے۔