مٹی کے برتنوں کا ہنر
یہ انسانی تاریخ کی قدیم ترین دستکاریوں میں شمار ہوتا ہے، اور سر زمین مدینہ کی وادیاں پانی اور نرم مٹی جيسے خام مال کی دستیابی کی وجہ سے اس کی تیاری کے لیے ممتاز ہیں ۔
اس کے مالک کو (مھرجی) کہا جاتا ہے، اور یہ ایک ایسا ہنر ہے جس کا تعلق قدیم ترین اوزاروں سے ہے جو ماضی میں لوگوں کے درمیان دستاویزات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔اور حکمرانوں اور ریاستی اہلکاروں کو اس کی ضرورت رہتی تھی۔
مہریں بنانے کا ہنر، جس کے بنانے والے کو مدینہ منورہ میں مقامی زبان میں ( مھرجی ) کہا جاتا ہے، اس کا تعلق مٹی، دھاتوں اور قیمتی پتھروں کے ذریعے مردوں اور عورتوں کے لیے مہریں بنانے سے ہے، یہ ایک ایسا ہنر ہے جو پوری تاریخ میں جانا جاتا ہے اور جزیرہ عرب میں مشہور ہے۔
اس دستکاری کی ایک تاریخ ہے، یہ ہزاروں سال پہلے انسان کے ایجاد کردہ آلات میں سے ایک ہے اور مختلف اشکال اور نوشتہ جات کو جوڑ کر اسے قیمتی دھاتوں اور پتھروں سے بنایا جاتا تھا۔اس کا تعلق ناخواندگی کے پھیلاؤ سے بھی ہے، کیونکہ مہریں لوگوں کے درمیان اس سلسلہ میں تصدیق کا ایک اہم ذریعہ تھیں۔
کاریگروں کا ایک گروہ مدینہ منورہ میں مہریں بنانے کے لیے مشہور تھا ،وہ مختلف دھاتوں سے اپنا خام مال حاصل کرتے تھے اور ان کی بنیاد پر مھرجی اسے فائلوں سے صاف کرتے تھے اور پھر مضبوط لکڑی کے ہینڈل کے اندر رکھ کر سٹیل کے قلم سے اس پر لکھتے تھے۔
تصدیقات کے لیے مہریں قدیم ترین اوزاروں میں سے ایک تھیں ، حکمرانوں، ججوں اور دیگر لوگوں کے لیے اس کی بہت اہمیت تھی۔
موجودہ زمانے میں مہر کی صنعت کی پیشہ ورانہ مہارت میں کمی آئی ہے، کچھ مہر بنانے والے آج ہیں۔ کیونکہ معاشرے میں مخصوص گروہوں کی طرف سے اس کی مانگ ہوتی ہے۔
حکام نے دستکاری اور ثقافتی ورثے کا خیال رکھا، اور جنادریہ فیسٹیول میں ثقافتی ورثے کے فنون میں اس کوبھی شامل کیا۔ یوں لوگ اس فن کے کاریگروں سے ملتے ہیں اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
یہ انسانی تاریخ کی قدیم ترین دستکاریوں میں شمار ہوتا ہے، اور سر زمین مدینہ کی وادیاں پانی اور نرم مٹی جيسے خام مال کی دستیابی کی وجہ سے اس کی تیاری کے لیے ممتاز ہیں ۔
یہ ایک ایسا ہنر جو تمام قوموں اور ادوار میں موجود ہے، یہ اپنے لوگوں کی فطرت اور ان کی عادات کے لحاظ سے مختلف ہے، یہ قدیم زمانے سے اہل مدینہ کے ساتھ وابستہ ہے اور وہ اس سے اپنی پیداوار کے تنوع میں ممتاز تھے۔