مٹی کے برتنوں کا ہنر
یہ انسانی تاریخ کی قدیم ترین دستکاریوں میں شمار ہوتا ہے، اور سر زمین مدینہ کی وادیاں پانی اور نرم مٹی جيسے خام مال کی دستیابی کی وجہ سے اس کی تیاری کے لیے ممتاز ہیں ۔
علم اور تجربات کے مجموعے پر مبنی ایک روایتی ہنر جو کاریگر کے ہاں مختلف بیماریوں کے علاج کی مشق کا حصہ ہے۔
روایتی طب کے ہنر میں کاریگر بیجوں اور جڑی بوٹیوں سے فائدہ اٹھا کر اپنے تجربے اور علم کے ساتھ علاج اور کئی دوسرے روایتی حل فراہم کرتا ہے، جیسے کہ (جسم کو داغنہ )، فریکچر کے لیے اسپلنٹس کا علاج، زمزم کے پانی سے علاج، کلونجی سے علاج وغیرہ۔
روایتی ادویات پودوں اور جڑی بوٹیوں کے علاج کے اثر کو جان کر اور ان کے ذریعے دوائیں بنانے کے ساتھ ساتھ دوسری بیماریوں کےعلاج کے طریقے جن کے اثرات کو وہ مشق اور تجربے کے ذریعے جانتے تھے، اور تشخیص کرنے کے طریقہ پر مشق مختلف لوک علاج کے تجربے پر مبنی ہے۔
مدینہ منورہ اپنی مختلف النوع زمینوں کے نتیجے میں جنگلی پودوں کی کثرت کے لیے مشہور تھا۔ ماہرین جو ان پودوں کی موجودگی اور ان کے استعمال کے طریقے جانتے ہیں نے اسے ترقی دی، اور ان مشہور پودوں میں سے: مرر، ریو، ایلو ویرا، جونیپر، مہندی، تلسی، پیلو کا درخت اور دیگر ہیں۔
لوک ادویات کو مختلف ثقافتوں میں اہمیت حاصل ہے، اور اس میں مدینہ منورہ کی خصوصیت مختلف دواؤں کے پودوں کی موجودگی کی وجہ سے تھی، اور (جبل احد) ان نمایاں جگہوں میں سے ایک تھا جہاں یہ پودے پائے جاتے تھے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ دور میں طب کی ترقی کے ساتھ، روایتی طب کا کردار کم ہو گیا ہے، لیکن اس کا سماجی رواج اب بھی موجود ہے، اور ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو متبادل علاج کے طور پر اس قسم کی دوائیوں کو استعمال کرتے ہیں۔
فارمسسٹ کے ہاں بہت سے متبادل لوک مرکب دستیاب ہیں، اور اس قسم کی لوک ادویات کی طلب میں کمی کے ساتھ، متبادل علاج کے طریقے آباؤ اجداد سے وراثت کے ذریعے معاشرے میں بڑے پیمانے پر پھیل رہے ہیں۔
یہ انسانی تاریخ کی قدیم ترین دستکاریوں میں شمار ہوتا ہے، اور سر زمین مدینہ کی وادیاں پانی اور نرم مٹی جيسے خام مال کی دستیابی کی وجہ سے اس کی تیاری کے لیے ممتاز ہیں ۔
یہ ایک ایسا ہنر جو تمام قوموں اور ادوار میں موجود ہے، یہ اپنے لوگوں کی فطرت اور ان کی عادات کے لحاظ سے مختلف ہے، یہ قدیم زمانے سے اہل مدینہ کے ساتھ وابستہ ہے اور وہ اس سے اپنی پیداوار کے تنوع میں ممتاز تھے۔