زیورات بنانے کا ہنر (زیورات سازی)

زیورات بنانے کا ہنر (زیورات سازی)

عظیم سماجی اور اقتصادی اہمیت رکھنے والا ایک قدیم پیشہ ۔ کیونکہ اس کا تعلق سونے، چاندی اور دیگر قیمتی دھاتوں سے زیورات کی تیاری سے ہے۔

زیورات بنانے کا ہنر، یا زیورات سازی، ایک ایسا ہنر ہے جسکا اطلاق ایسےشخص پر ہوتا ہے جو سونا، چاندی یا دیگر قیمتی دھاتوں کو تیار کر کے ان کو زیورات اور زیب و زینت کے سامان میں ڈھالتا ہے ۔ اس کی بڑی اقتصادی اہمیت ہے، اور یہ سابقہ مختلف اقوام میں پائے جانے والا قدیم پیشہ ہے۔

ہنر کے لازمی اوزار :

سنار کئی اوزار استعمال کرتے ہیں، بشمول: (بھٹی) دھاتوں کو پگھلانے اور انہیں مطلوبہ شکل میں ڈھالنے کے لیے، اور کاریگری کے لیے چھوٹے ہتھوڑے جسے (عسقلان) کہا جاتا ہے، جو ہتھوڑوں میں سب سے چھوٹا ہے۔ یہی بات حملاج (پورٹیج) پر بھی لاگو ہوتی ہے، جو کہ لوہے کا ایک کھوکھلا چھوٹے پائپ کا ٹکڑا ہے جس میں جوہری پھونک مارتا ہے۔ اور دیگر اوزار جو زیورات کو تنگ یا چوڑا کرنے میں، کندہ کاری، ڈرائنگ اور اس پر لکھنے میں مدد کرتے ہیں ۔

مدینہ منورہ میں اس ہنر کی تاریخ:

یہ ہنر معدنیات کی دریافت سے پہلے معروف تھا، اور اس کی دریافت کے بعد اس نے ترقی اور تنوع اختیار کیا ۔ یہ ہنر مدینہ منورہ میں مدتوں سے ہے، سونے اور چاندی کے زیورات مدینہ منورہ کی بہت سی خواتین استعمال کرتی تھیں، اس لیے بعض باشندگان مدینہ منورہ زیورات سازی کی تجارت سے جڑے ہوئے تھے، اور وہ صنعت کے معیار میں ممتاز تھے، اور ان کے بہت سے مشہور بازار تھے، اور کچھ سنار سونے سے دانت اور ناک بنانے میں بھی ماہر تھے۔ اور ان میں سے بعض انگوٹھیاں بنانے اور ان پر مالک کا نام بھی نقش کرتے تھے۔

مدینہ منورہ میں ہنر کے علمبردار:

مدینہ منورہ زیورات اور زیورات بنانے کا ہنر میں نہ صرف معروف تھا بلکہ اس کا ایک خاص طبقہ اس پیشہ کے لیے مشہور تھا، جسے "الجوھرجیہ" کہا جاتا تھا، ان میں سے کچھ چاندی کے زیورات بنانے کے لیے مشہور تھے اور کچھ سونے کے زیورات بنانے کے لیے جانے جاتے تھے۔

مدینہ منورہ میں اس ہنر کا مستقبل:

آج مدینہ منورہ میں سونے اور چاندی کے بہت سے مراکز ہیں، خاص طور پر وہ جو مسجد نبوی کے قریب ہیں۔ان میں زیورات کے سینکڑوں ڈیزائن اور شکلیں سونےاور جوھرات کی مختلف اقسام میں موجود ہیں۔

بہت سی دستکاری کی منڈیوں پر درآمدی مصنوعات کا غلبہ ہے، اور مقامی صنعت سکڑ گئی ہے، جس کے لیے یہ خطہ ماضی میں جانا جاتا تھا۔

مقامی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز کے ساتھ ساتھ خصوصی تربیتی مراکز قائم کرکے مملکت سعودی نوجوانوں کو زیورات سازی کے شعبے میں اہل بنانا چاہتی ہے۔