بن بریڈ
رمضان المبارک کے ناشتے کی روٹی تل سے لیس گول روٹیاں، باہر سے خستہ، اندر سے نرم، اور ایک حیرت انگیز ذائقہ دار جسے شہر کے لوگ اپنے کھانے میں رکھے بغیر نہیں رہ سکتے، خاص طور پر جب روزہ دار افطار کرتے ہیں۔
اس نے حجاز میں بہت مقبولیت حاصل کی اور مدینہ منورہ میں کھانے کی ثقافت کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔
اسے یہ نام اس لیے دیا گیا تھا کیونکہ یہ وسطی ایشیا کے ایک ملک بخارا سے درآمد کیا گیا تھا، اگرچہ تاریخی طور پر اس کی ابتداء کے حوالے سے روایات میں اختلاف ہے، تاہم بخاری پلاؤ کی کہانی اور اس کی اہمیت ترکستان سے جڑی ہوئی ہے، کیونکہ وہاں اسے بہت زیادہ پسند کیا جاتا تھا ،چنانچہ یہ اس کے رسم و رواج اور تاریخ کے ساتھ گھل مل گیا ۔
بخاری پلاؤ اہم اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے، جو کہ گوشت یا چکن، گھی ، گاجر اور چاول ہیں، باقی اجزاء ہر شہر میں پسند کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں، اسے چنوں اور کشمش سے سجایا جاتا ہے۔ مدینہ منورہ میں، اس کا اپنا مخصوص مدنی ذائقہ ہے، کیونکہ انہوں نے اس میں اپنےٹیسٹ کے مطابق، منتخب مصالحہ جات شامل کیے، اور انہوں نے اسے تیار کرنے اور زائرین کےلیے پیش کرنے میں کمال کردیا۔
بخاری پلاؤ کو گرم سلاد، مختلف ٹاپنگز اور کولڈ ڈرنکس کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ یہ مدینہ منورہ کے مشہور اور پرتعیش ریستورانوں میں اپنے مخصوص ذائقے کے ساتھ موجود ہے،۔ معیار اور ذائقے کو برقرار رکھنے کی وجہ سے، اس کی قیمت زیادہ ہے، اور بہت سے معزز زائرین اس کی تعریف کرتے ہیں۔
رمضان المبارک کے ناشتے کی روٹی تل سے لیس گول روٹیاں، باہر سے خستہ، اندر سے نرم، اور ایک حیرت انگیز ذائقہ دار جسے شہر کے لوگ اپنے کھانے میں رکھے بغیر نہیں رہ سکتے، خاص طور پر جب روزہ دار افطار کرتے ہیں۔
لفظ "منتو" ایک رائج لفظ ہے جو مدینہ منورہ اور مملکت سعودی عرب کے مغربی علاقوں میں ایک مشہور ڈش ہے۔ اس لفظ کی ابتدا فارسی زبان سے ہوئی، جہاں لفظ "مانتو" کا مطلب ’’ڈمپلنگ‘‘ ہے ۔